امریکا نے افغانستان کے حکمرانوں کی جانب سے لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں کو بند کرنے کے حکم کے بعد طالبان کے ساتھ دوحہ میں طے شدہ مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان جالینا پورٹر نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ ہم نے طالبان کے ساتھ دوحہ فورم سمیت اپنی کچھ طے شدہ ملاقاتیں منسوخ کردی ہیں اور واضح کردیا ہے کہ ہم اس (اسکولوں کی بندش کے) فیصلے کو اپنی پالیسی میں ایک ممکنہ موڑ کے طور پر دیکھتے ہیں۔
طالبان نے رواں ہفتے لڑکیوں کے سکینڈری اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے چند گھنٹوں بعد ہی بند کردیا تھا۔ وہ اگست 2021ء میں افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اپنی حکومت کو عالمی برادری سے تسلیم کروانے کیلئے کوشاں ہیں۔
پورٹر کا مزید کہنا تھا کہ اگر طالبان کی طرف سے یہ فیصلہ فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو اس سے افغان عوام، ملک کی اقتصادی ترقی کے امکانات اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کے طالبان کے عزائم کو شدید نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے مستقبل اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ طالبان کے تعلقات کی خاطر ہم افغان حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے وعدوں پر عملدرآمد اور اپنے عوام کے ساتھ مل کر کام کریں، ہم افغان لڑکیوں اور ان کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو تعلیم کو افغانستان کے معاشرے اور معیشت کی ترقی کیلئے اہم سمجھتے ہیں۔
طالبان کی طرف سے لڑکیوں کے اسکول بند رکھنے کا فیصلہ منگل کو جنوبی شہر قندھار میں سینئر حکام کے ایک اہم اجلاس کے بعد سامنے آیا تھا، جب افغان لڑکیاں 7 ماہ بعد پہلی بار اسکول واپس جارہی تھیں۔
طالبان نے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد 1996ء سے 2001ء تک اپنی پہلی حکومت کے مقابلے میں لچکدار اور نرم پالیسیوں کا وعدہ کیا تھا۔
from SAMAA https://ift.tt/z8lbNPi
No comments:
Post a Comment