افغان طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کابل میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرے، بیرونی دنیا کے ساتھ سفارتی تعلقات سے افغان عوام کی مشکلات کے حل میں مدد ملے گی۔
کابل میں سخت گیر طالبان کی حکومت 15 اگست 2021ء میں قائم ہوئی تھی، جسے اب 8 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، تاہم دنیا کے کسی بھی ملک نے کابل میں برسراقتدار اس حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا اور نہ ہی اس کے ساتھ سفارتی روابط قائم کئے ہیں۔
طالبان سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ نے عیدالفطر کی مناسبت سے جمعہ 29 اپریل کے روز اپنے ایک تحریری پیغام میں کہا کہ آج کے دور میں دنیا سمٹ کر ایک چھوٹا سا گاؤں (گلوبل ولیج) بن چکی ہے اور طالبان کی حکومت کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم کئے جانے اور اس کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام سے افغان عوام کو درپیش مشکلات کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
اپنے پیغام میں طالبان سربراہ نے خواتین کے حقوق اور لڑکیوں کے ہائی اسکولوں سے متعلق کچھ نہیں کہا۔ عالمی برادری کی طرف سے ان معاملات پر نرمی سے متعلق مسلسل طالبان سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔
ہیبت اللہ اخوندزادہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو تسلیم کرنے کا عمل اس لئے جلد مکمل کیا جانا چاہئے تاکہ ہم سفارتی ضابطوں اور اصولوں کے مطابق اپنے مسائل کے باقاعدہ حل کیلئے نتیجہ خیز کوششیں کرسکیں۔
طالبان رہنماء ہیبت اللہ اخوندزادہ کئی برسوں سے منظر عام پر نہیں آئے، وہ عمومی سیاسی ماحول سے دور افغان شہر قندھار میں رہتے ہیں، جو طالبان تحریک کا فکری مرکز سمجھا جاتا ہے۔
گزشتہ برس اگست سے اب تک ہزارہا افغان خواتین اپنی سرکاری ملازمتوں سے محروم ہوچکی ہیں۔ افغان خواتین کو ملک سے رخصتی حتیٰ کہ ایک سے دوسرے شہر تک سفر کی بھی تب تک اجازت نہیں جب تک ان کا کوئی محرم مرد ان کے ہمراہ نہ ہو۔
ہیبت اللہ اخوندزادہ کی عمر تقریباً 80 برس ہے، وہ 2016ء سے سخت گیر مذہبی سوچ کے حامل افغان طالبان کے نظریاتی رہنماء چلے آرہے ہیں۔
from SAMAA https://ift.tt/LXMEcPj
No comments:
Post a Comment