جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ تم نے اس ملک کو مذاق بنایا ہوا ہے۔
اسلام آباد میں سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ملک کو بغاوتوں سے بچانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے، فارن فنڈنگ کیس کو عالمی دباؤ کے تحت لمبا کیا جا رہا ہے، اس کیس میں پی ٹی آئی کی پارٹی ختم ہوتی ہے، کوئی تو بین الاقوامی دباؤ ہے جو فیصلے میں تاخیر ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا ملکی ادارے حکومت کی پشت پر کھڑے ہوں، آئی ایم ایف اور فیٹف کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، ملک کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیںگے، ملکی استحکام و سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا وہ کہتا ہے سازش ہوئی ہے، امریکا اور سیکیورٹی ادارے بھی کہہ چکے کچھ نہیں، کمیشن بٹھانا ہے تو اس پر بٹھائیں کہ آپ کو لانے والے کون تھے، تم نے اس ملک کو مذاق بنایا ہوا ہے، اس کی خط کی سازش، مارنے والی سازش کی باتیں سب جھوٹ نکلیں، یہ سمجھتا ہے جو میں کہتا ہوں وہ مان لیا جائے ایسا نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا سی پیک ایک سڑک یا شاہراہ کا نام نہیں، ایک پیکج ہے جس سے ہماری ملکی معیشت کا مستقبل وابستہ ہے، سی پیک کے خلاف سازشیں کی گئیں، اگر ہم اس سازش کے خلاف آواز نہ اٹھاتے تو آج ملک پر دعا کررہے ہوتے، ہم نے پاکستان کی بقا کے لئے تحریک چلائی اور جزوی کامیابی حاصل کی، ابھی مہنگائی اور مشکلات کے دلدل سے ہمیں ملک کو نکالنا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ملک میں معاشی انحطاط منصوبے کے تحت تھا، سب چیزیں سامنے آرہی ہیں، ایسی قیادت کو پاکستان پر مسلط کیا گیا کہ چین سے تعلقات خراب ہوں، سی پیک کو ناکام بنانا پاکستان کی معیشت تباہ کرنا ہے، گوادر منصوبے کو تباہ و برباد کر دیا گیا، سابق حکومت مزید قائم رہتی تو ملک مزید تباہ ہوجاتا۔
مولانا فض الرحمٰن نے کہا امریکا اور مغرب دنیا سے اسلام کے خاتمے کے درپے ہیں، یہ لوگ اسلام کی ترویج کے اداروں اور جماعتوں کے خاتمے کے ایجنڈے پر ہیں، آج نشانے پر ہمارا آئین اور اسلامی تہذیب ہے، آئین کے گرد سب اکٹھے ہیں، دنیا کے ایجنڈے کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا بین الاقوامی مشن لیکر جو اقتدار تک پہنچے ان کا ایجنڈا پاکستان کا خاتمہ تھا نائن الیون کے بعد امریکا اپنا ایجنڈا دے چکا ہے، امریکا انسانی حقوق کے نام پر اپنے مفادات کےلۓ جہاں چاہے فوجیں اتارتا ہے، اس مقصد کے لۓ پہلے سیاسی اور معاشی عدم استحکام پیدا کیا جاتا ہے، پانامہ کا معاملہ سیاسی عدم استحکام کیلئے تھا، معاشی عدم استحکام آپ نے عمرانی حکومت میں دیکھ لیا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/nmdBAxP
No comments:
Post a Comment