وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پچھلے 75 برسوں میں ہم نے یوم آزادی صرف منایا ہے، اس کے اصل مقاصد کو نہیں اپنایا۔ شہباز شریف نے ایک بار پھر تمام سیاسی جماعتوں کو میثاق معیشت کی پیش کش کردی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ لاکھوں مسلمانوں کے لہو سے لکھی گئی ہے وہ داستان جس کا عنوان ہے پاکستان، وطن عزیز کی 75ویں سالگرہ پر تحریک آزادی کے ان گنت جانثاروں کو خراج عقیدت اور پوری دنیا میں آباد ہر پاکستانی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ آج محض ایک مبارکباد کافی نہیں، یقیناً ہم ہر سال بڑی دھوم دھام اور خوشی سے یوم آزادی مناتے ہیں، یوم پاکستان مناتے ہیں، یوم قائد مناتے ہیں، یوم اقبال مناتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ پچھلے 75 برس میں ہم نے ان دنوں کو محض منایا ہے، مگر ان کے اصل مقاصد کو اپنایا نہیں، پاکستان کو ایسا نہیں بنایا جسے دیکھ کر خود ہمارا دل یہ گواہی دے کہ قائد اور لاکھوں شہداء کی روحیں مطمئن اور آسودہ ہوں گی، اسی لئے یوم آزادی کے موقع پر میرا دل مسرور بھی ہے اور بے چین بھی۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ پیارے ہم وطنوں آج ہمیں کھلے دل سے اس سچائی کا اعتراف کرنا ہوگا کہ ہم اپنے بچوں اور نئی نسل کو وہ سب کچھ نہیں دے سکے جس کے وہ اصل میں حقدار ہیں، وہ قوم جس پر اللہ تعالیٰ کی ہمیشہ سے بے پایاں رحمت رہی ہے، جسے ہر نعمت سے نوازا گیا ہے، جس کے پاس رہنمائی کیلئے قائد اعظم کا عمل اور علامہ اقبال کی فکر موجود ہے، پھر وہ کیوں منزل کی تلاش میں بھٹک رہی ہے، ہم ان بحرانوں سے کیوں دوچار ہوئے جن میں سب سے بڑھ کر معاشی بحران ہے۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پہلے اس جذباتی بحران کا ذکر کرنا چاہوں کا جس کا آج ہمیں سامنا ہے، یہ بحران خودی، خود داری اور خود اعتمادی پر ہمارے یقین کا متزلزل ہونا ہے، جس کے اثرات آج ہمارے قومی وجود کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں، حالانکہ ہمارا قومی کردار جذبے، ہمت، محنت اور کر دکھانے سے عبارت ہے، جس کا سب سے بڑا ثبوت خود پاکستان کا قیام ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جذبہ علامہ اقبال نے سوئی ہوئی امت میں جگایا اور قائد اعظم کی قیادت نے خواب کو تعبیر میں بدل دیا اور پاکستان معرض وجود میں آگیا، تعمیر پاکستان کے اس مشن کو ہماری قومی سیاسی قیادت نے جمہوری اور آئینی جدوجہد کے ذریعے آگے بڑھایا، حقائق سے نظریں نہیں چرائیں، ہوشمندی سے سچائی کا سامنا کیا، شدید مالی اور انتظامی مسائل کا صبر، استقامت اور دانشمندی سے سامنا کیا، قوم کو متفقہ آئین دے کر ایک قومی ایجنڈے پر اکٹھا کیا، معیشت زراعت اور صنعت کو ترقی دی، قوم کو روزگار دیا، پاکستان کو دنیا میں قابل عزت بنایا۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ یہی وہ قوم ہے کہ جس نے وسائل نہ ہونے کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں جوہری پروگرام شروع کیا، نواز شریف کی قیادت میں تمام تر ترغیبات اور دباؤ کے باوجود اسے مکمل کرکے قومی دفاع کو ہمیشہ کیلئے ناقابل تسخیر بنادیا، اس قوم نے ہولناک زلزلوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کیا، ہمت نہیں ہاری، آگے بڑھتی رہی، اسی قوم کے بیٹوں اور بیٹیوں نے کھیلوں کے عالمی مقابلوں اور رواں ماہ کامن ویلتھ گیمز میں ارشد ندیم اور نوح بٹ سمیت دیگر نے کامیابیاں حاصل کرکے پاکستان کو دنیا میں سربلند کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسی قوم نے مل کر دہشت گردی کو شکست فاش دی، یہ ہمارے قومی عزم، ارادے اور اعتماد کی چند مثالیں ہیں، جو اس امر کا ثبوت ہیں کہ ہماری قوم ہر مقصد کو حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، لیکن قوم کو آج مایوسی کے ایک اور بحران کا سامنا ہے، انتشار اور نفرت کے بیج بوئے جارہے ہیں، قوم کو تقسیم در تقسیم اور قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پچھلی حکومت کے پیدا کردہ معاشی بحران نے اس صورتحال کو مزید سنگین بنادیا ہے، آج مالی محتاجی ہماری قومی شناخت بن گئی ہے، 11 اپریل 2022ء سے آج تک بطور وزیراعظم میرا سب سے تلخ تجربہ یہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے آپ کو تاریخ کے آئینے میں تصویر کے دونوں رخ دکھادیئے ہیں، ایک مایوسی اور دوسرا امید کا ہے، راستہ صرف ایک یقین محکم اور عمل پیہم، عزم و ہمت اور امید کا ہے، ہر بحران میں مواقع چھپے ہوئے ہیں، اس جدوجہد کی ابتداء ہم کرچکے ہیں، ہم نے مختصر وقت میں ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے دن رات محنت کی، جو اب بھی جاری ہے جس کی وجہ سے پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سابق حکومت نے 48 ارب ڈالرز کا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ چھوڑا، اسے کم کرنے کیلئے ہمیں دوست ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لینا پڑا ہے، کیا یہ ہے حقیقی آزادی؟، سابق حکومت نے صرف پونے 4 سال میں 20 ہزار ارب روپے کا تاریخ کا سب سے بڑا قرض لیا، جس کے سود کی ادائیگی بھی محال ہوچکی ہے، کیا یہ ہے حقیقی آزادی؟۔
انہوں نے کہا کہ 2018ء میں ملک کو گندم میں خود کفیل چھوڑ کر گئے تھے لیکن اربوں ڈالر کی گندم باہر سے منگوانے پر مجبور ہیں، کیا یہ ہے حقیقی آزادی؟ پچھلی حکومت نے کرپشن اور سنگین مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایل این جی کا کوئی معاہدہ نہیں کیا، پچھلی حکومت نے کس کے اشارے پر سی پیک کو بند کرکے معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے غیر ضروری امپورٹ کو روکا، اربوں ڈالر خرچ کرکے ہم باہر سے تیل و گیس منگواتے ہیں، ہم نے مہنگی بجلی کے بجائے ہزاروں میگا واٹ سولر سسٹم لگانے کا فیصلہ کیا، ہم نے تہیہ کیا ہے کہ پاکستان کو معاشی خود انحصاری کے راستے پر لے کر جائیں گے کیونکہ معاشی آزادی کے بغیر آزادی کا تصور ناممکن ہے۔
وزیراعظم نے ایک بار پھر تمام سیاسی جماعتوں کو میثاق معیشت کی پیش کش کی اور کہا کہ میں نے بطور اپوزیشن لیڈر میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی اور آج بطور وزیراعظم ایک بار پھر خلوص دل سے میثاق معیشت کی پیش کش کرتا ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ بحیثیت قوم درست سمت میں سفر کو جاری رکھیں اور قومی مفاد کو ذاتی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں، ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ حقیقی سیاسی قیادت انتخابات پر نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل پر نظر رکھتی ہے، اسی جذبے سے تعمیر پاکستان ہوگی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/cdQy8kj
No comments:
Post a Comment