سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس سینیٹر علی ظفر کی زیر صدارت آج پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔
اجلاس میں سینیٹر فاروق حامد نائیک کی طرف سے پیش کردہ ترمیمی بل 2022 آرٹیکل 142 میں ترمیم اور آئین کے آرٹیکل175 اے میں تبدیلی پر مزید غور کیا گیا۔
سینیٹر فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ بل کا مقصد اعلیٰ عدلیہ میں ججزز کی تقرری کو میرٹ کے مطابق اور شفاف بنانا ہے۔
فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ اس وقت آئین اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کے طریقہ کار کے حوالے سے خاموش ہے۔ جو ترامیم تجویز کی جا رہی ہے اس میں ہائی کورٹس کے ججوں کی تقرری کے لیے نامزدگیوں کی شروعات کے لیے ایک ابتدائی کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔
کمیٹی ممبران میں متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، چیئرمین، دو سینئر ججز، ایڈوکیٹ جنرل اور ایک متعلقہ بار کونسل کے نامزد کردہ سینئر ایڈوکیٹ شامل ہوں گے۔ یاد رہے کہ کمیٹی اپنے گزشتہ اجلاس میں مجوزہ ترمیم اکثریت رائے سے منظور کر چکی ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے آئین کے آرٹیکل 142 میں ترمیم کی مخالفت کی ان کا موقف تھا کہ ترمیم سے صوبائی حکومت کے اختیارات میں مداخلت کا تاثر جائیگا جو کہ کسی طور مناسب نہیں۔
کمیٹی ارکان نے مناسب غور و خوض کے بعد فیملی لاء اور ثالثی کی حد تک آئین کے آرٹیکل 142 میں ترمیم اکثریت رائے سے منظور کر لی۔
سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے آئینی (ترمیمی) بل، 2022 (آرٹیکلز 9 اور 10 میں ترمیم) اور تفصیلی غور کیا گیا۔ سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ بل کا مقصد پاکستانی شہریوں کو غیر قانونی طریقے سے دوسرے ملکوں کو حوالے کرنے سے روکنا ہے۔
سینیٹر فاروق حامد نائیک کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ بنیادی انسانی حقوق میں نہیں آتا اس لیے اس بل کو واپس لینا چاہیے اور اس مقصد کے حصول کیلئے حوالگی کے قانون میں ترمیم ہونی چاہیے۔
چیئرمین کمیٹی نے معاملے پر بحث کو ملتوی کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں وزارت خارجہ، وزارت قانون اور وزارت داخلہ کو اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز کامران مرتضیٰ، محمدعبدالقادر، فاروق حامد نائیک، شہادت اعوان، اعظم خان سواتی، رانا مقبول احمد، مشتاق احمد اور وزارت قانون کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/zLv5Mxp
No comments:
Post a Comment