سپریم کورٹ کا ہائیکورٹس کو فیملی کیسز میں حقائق کا دوبارہ تعین نہ کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نےفیملی تنازعات کےمقدمات میں آئینی عدالتوں کو حقائق کا جائزہ لینے سے روک دیا ،فیصلے میں قرار دیا کہ ہائیکورٹس فیملی کیسز میں سائلین کو دوسری اپیل کا حق نہیں دے سکتیں ، یہ اختیار صرف پارلیمنٹ کو حاصل ہے ۔

جسٹس عائشہ ملک نے6 صفحات پر مشتمل فیصلےمیں قرار دیا ہے کہ آئینی عدالتیں فیملی کیسز کے حقائق کا جائزہ نہیں لے سکتیں ۔ہائی کورٹس ایسا کرنے لگیں تو مقدمات کا سیلاب آمد آئے گا ۔ فیصلے کے مطابق ہائی کورٹ خاندانی تنازعات میں دوسری اپیل کا حق نہیں دے سکتی ، ٹرائل اور اپیلٹ کورٹس حقائق کا تعین کر دیں تو آئینی عدالتوں کو مداخلت سے گریز کرنا چاہیے ۔ دوسری اپیل کا حق دستیاب نہ ہو تو متعلقہ فورم کا فیصلہ حتمی تصور ہو گا ۔

فیصلے میں واضح کیاگیا ہے کہ ہائیکورٹ کو دوسری اپیل کا حق نہ دینے کا مقصد قانونی تنازعات کا جلد حل ہے ، عدالتوں کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ قانونی عمل کا غلط استعمال کریں ۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ کوہاٹ کی فیملی کورٹ نے بیوی کے حق میں فیصلہ سنایا تھا جسے سیشن کورٹ نے برقرار رکھا ۔پشاور ہائیکورٹ نے حقائق کا درست جائزہ نہ لینے کی بنیاد پر ماتحت عدالتوں کے فیصلے کالعدم کر دیئے تھے ۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/Ihs6NVA

No comments:

Post a Comment

6 New Books We Recommend This Week

By Unknown Author from NYT Books https://ift.tt/R8wDiBs