پاکستان کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کی غلط پالیسی کی وجہ سے ملک ڈیفالٹ کی طرف گیا۔
سماء کے پروگرام ریڈ لائن ود طلعت میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پچھلے یا اس دور میں بجلی کے بل نہیں بڑھے، حکومتیں 20 سے 25 سال سے غلطیاں کر رہی ہیں، وزیر خزانہ ہوتے ہوئے مئی، جون میں کہا تھا مہنگی ایل این جی منگوا کربجلی نہ بناؤ، میں اس وقت کہہ رہا تھا کہ 5 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کرو، اس کے بعد کچھ نہ ہوا تو ہم نے بجلی دینے کی کوشش کی پھراگست میں زیادہ بل آئے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ بجلی کی کاسٹ کم کرنے کیلئے نجکاری کرنے کی ضرورت ہے، بجلی کے شعبے میں نجکاری ہونے تک یہ معاملہ ٹھیک نہیں ہوگا، آئی ایم ایف نے کبھی سبسڈی دینے یا بجلی مہنگی کرنے کا نہیں کہا، وزارت خزانہ 500 ارب روپے تک دے تو بجلی سستی ہوسکتی ہے، آئی ایم ایف سے بات کر کے بجلی کے بڑھتے ریٹ کو کچھ عرصے کیلئے مؤخر کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی غلط پالیسی کی وجہ سے ملک ڈیفالٹ کی طرف گیا، شہبازشریف نے آئی ایم ایف سے ڈیل کی ورنہ پتہ نہیں ہم کہاں کھڑے ہوتے، آئی ایم ایف سے بات کر کے ابھی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز نہیں لینے چاہئیں، ایف بی آر کو مجبوراً ٹیکس لینا ہوتے ہیں وہ بھی مؤخر کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کو کنگال کردیا گیا ایسے ملک کس طرح چل سکتاہے؟ ، این ایف سی ایوارڈ کم کرنے کے بعد صوبوں کی ذمہ داری بڑھے گی، صوبوں کو پراپرٹی پر ٹیکس لگانے کی ذمہ داری دینی چاہیے، صوبوں کے پاس وافر پیسے ہوتے ہیں انہیں خرچ کرنے کا نہیں پتا ہوتا، این ایف سی ایوارڈ کے بعد سے وفاق کی 62 فیصد آمدن صوبوں کوچلی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ساری حکومت قرض پر چل رہی ہے، گردشی قرضہ مزید بڑھانے کی گنجائش نہیں، گردشی قرضہ مزید بڑھایا تو نظام بیٹھ جائے گا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/nCiwuHk
No comments:
Post a Comment