اسرائیلی پولیس نے مشرقی بیت المقدس میں الجزیرہ کی رپورٹر شیرین ابو عاقلہ کی آخری رسومات میں شریک افراد پر حملہ کردیا، لاٹھی چارج اور شیلنگ سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلسطینی صحافی شیرین ابو عاقلہ کی پرانے شہر میں ادا کی جانے والی آخری رسومات میں ہزاروں افراد شریک ہوئے تاہم تدفین کے موقع پر اسرائیلی پولیس نے شرکاء پر حملہ کردیا۔
فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے سر میں گولی مار کر قتل کردیا تھا۔
یورپین یونین نے فلسطینی صحافی کی آخری رسومات میں شریک افراد کیخلاف اسرائیلی فورسز کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی پولیس کی جانب سے طاقت کے غیر ضروری استعمال سے انہیں صدمہ پہنچا ہے۔
بیت المقدس حلال احمر کے مطابق شیرین ابو عاقلہ کی آخری رسومات کے دوران اسرائیلی پولیس کے حملے میں 33 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 6 کو اسپتال داخل کرانا پڑا۔
اسرائیلی پولیس نے صحافی کی آخری رسومات سے 6 افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
واقعے کے بعد صحافی ابو عاقلہ کا تابوت ایک گاڑی پر رکھ کر آخری رسومات کیلئے کیتھیڈرل آف دی اناؤسی ایشن آف دی ورجن لے جایا گیا۔
The brutality, cruelty, and vindictiveness of Israeli occupation and apartheid, in life and in death. Day in day out. Nothing isolated about this.
Anyone who denies such horrific realities for Palestinians are entirely morally bankrupt & racist.
pic.twitter.com/fiAnrBr5v7— Joseph Willits (@josephwillits) May 13, 2022
امریکا نے بھی مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی صحافی کے جنازے پر تشدد کو ‘انتہائی پریشان کن’ قرار دیا ہے۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ الجزیرہ کی رپورٹر شیرین ابو عاقلہ کے جنازے کی “انتہائی پریشان کن” فوٹیج سامنے آئی ہیں، جس میں اسرائیلی پولیس کو شرکاء پر دھاوا بولتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
امریکی پریس سیکریٹری جین ساکی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم سب نے وہ تصاویر دیکھی ہیں، وہ ظاہر ہے کہ بہت پریشان کن ہیں۔”
from SAMAA https://ift.tt/URgxfzW
No comments:
Post a Comment